حیدرآباد۔3نومبر (اعتماد نیوز)ملک میں آئے دن بڑھتے ہوئے عدم برداشت اور تشدد کے واقعات کی مخالفت میں کانگریس نے منگل کو پارلامنٹ سے صدارتی محل تک پیدل مارچ کیا. مارچ پارلیمنٹ میں گاندھی مجسمہ سے شروع ہوا، جہاں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، نائب صدر راہل گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور بہت سینئر کانگریسی لیڈر شامل ہوئے. سخت سیکورٹی میں نکالے گئے اس مارچ میں شامل کانگریسی لیڈروں کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے. ان پر مودی حکومت کے خلاف نعرے لکھے ہوئے تھے.
بتا دیں کہ کانگریس نے ناتھو رام گوڈکی مہاتما گاندھی کو گولی مارنے والی جگہ سے مارچ نکالنے کی اجازت مانگی تھی. دہلی پولیس نے سیکورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی اجازت نہیں دی تھی. اس کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت واقع گاندھی مجسمہ سے صدارتی محل تک مارچ نکالنے کا فیصلہ لیا گیا.
صدر سے ملا کانگریس کا وفد
right;">کانگریس کے 11ارکان صدر سے ملنے پہنچے. ان لیڈروں میں سونیا، راہل کے علاوہ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ارجن کھڑگے اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد بھی شامل تھے. رہنماؤں نے صدر کو ایک میمورنڈم بھی پیش کی ۔اس سے پہلے، سونیا گاندھی پیر کو صدر سے ملی تھیں. سونیا گاندھی نے انہیں بتایا تھا کہ کانگریس کے رہنما ایک مارچ نکال کر ان اس ملنا چاہتے ہیں، کیونکہ ملک میں فرقہ پرست طاقتیں ملک کا ماحول بگاڑ رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں بھی حکومت کو گھیریگے
کانگریس عدم برداشت کے معاملے پر انتہائی سخت رویہ اپنانے والی ہے. پارٹی ذرائع کے مطابق، پارٹی اس معاملے میں مودی حکومت کو موسم سرما سیشن کے دوران گھیریگی۔ کانگریس کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ اس طرح کے مارچ نکالنے سے بہار میں 5 نومبر کو ہونے والے آخری مرحلہ کے الیکشن میں مہاگٹھبدھن کو فائدہ ہو گا. غور طلب ہے کہآخری فیز میں مسلم اکثریتی علاقوں کٹیہار، پورنیا، کشن گنج اور ارریہ میں ووٹ ڈالے جانے ہیں۔